غصہ انتہائی بُری چیز ہے‘ آپ نے بعض لوگوں کو شدید غصہ کی حالت میں دیکھا ہوگا کہ وہ چیخ رہے ہوتے ہیں‘ ان کا چہرہ سرخ ہوجاتا ہے‘ ان کی آنکھیں باہر کو آرہی ہوتی ہیں‘ ان کے ماتھے پر شکنیں نمایاں ہوجاتی ہیں‘ اس حالت میں بھی شاید وہ خود کو اپنے ساتھیوں سے زیادہ اسمارٹ سمجھ رہے ہوتے ہیں لیکن ایسا شخص نہ تو کسی کو دوست ہی بنا سکتا ہے اور نہ وہ مقام حاصل کرسکتا ہے جس کا وہ خواہاں ہوتا ہے۔ پھر سماج میں مقام تو رہا ایک طرف‘ اس کے غصہ اور عداوت کے جذبات اس کیلئے ہارٹ اٹیک کا سبب بن کر موت کا پیغام بھی لاسکتے ہیں۔ یہ بات 1800 امریکیوں کی اس حالت میں کیفیت کا مطالعہ اور مشاہدہ کرنے کے بعد منکشف ہوئی ہے۔ حرکت قلب کی بے قاعدگی سے اس وقت بیس لاکھ امریکی دوچار ہیں‘ علاج میں بداحتیاطی سے یہ کیفیت ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتی ہے۔ ایک مشہور امریکی رسالے میں عارضہ قلب کے نہ صرف اسباب پر روشنی ڈالی گئی ہے بلکہ مریض کی جذباتی حرکات کی وجہ سے دل کی بیماریوں میں ہونے والے اضافے سے بھی لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے۔ اس رسالے کی تحقیق کا لب لباب یہ ہے کہ لوگوں کو دل کی بیماریوں سے بچنے کیلئے غصے اور عداوت جیسے شدید جذبات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ مصنف کہتا ہے ’’ غصے اور عداوت جیسے شدید انسانی جذبات کا بھرپور اظہار انسانی صحت کیلئے نہایت مضر ہے‘‘ اس صورت حال میں خون گاڑھا ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں تیز اور بے قاعدہ دل کی دھڑکن سے دل کے اوپری دو والو میں خون جمع ہوجاتا ہے۔ خون کے گاڑھا ہونےسے دل کے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے۔ اس سے دل کے کام کرنے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جو بالآخر ہارٹ اٹیک کا موجب بن سکتی ہے۔ یہ تحقیق ماہر امراض قلب ڈاکٹر جون بیشائی کی ہے۔ وہ اٹلانٹا کی ایموری یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ دل کے پٹھوں کی غیرمعمولی حرکات کی وجہ سے دل میں سخت دباؤ پیدا ہوتا ہے اس کی وجہ سے کچھ عرصہ بعد دل کی ساخت میں نمایاں تبدیلیاں پیدا ہوسکتی ہیں جس سے دل کے پٹھے موٹے ہوجاتے ہیں اور دل کے پٹھوں کے بڑھنے سے دل کا حجم بڑھ جاتا ہے جبکہ دل کا بڑھنا خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں
ہے۔ دل کے بڑھنے سے دل کی دھڑکن بے ہنگم ہوجاتی ہے اور بلڈپریشر میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ کیفیت بالآخر حرکت قلب بند ہونے پر منتج ہوتی ہے۔ اس سے بچاؤ کیلئے مریض کو بجلی کے جھٹکے دئیے جاتے ہیں جو کبھی کامیابی اور اکثر ناکام ثابت ہوتے ہیں۔ حرکت قلب میں بے قاعدگی کی شکایت اگرچہ بڑھاپے کے ابتدائی دور سے شروع ہوتی ہے مگر جوان مرد اور عورتوں میں بھی یہ تکلیف دیکھی گئی ہے۔ امریکی پروفیسرز کے مطابق اگر دل کے مریضوں نے احتیاط سے کام نہ لیا تو یہ صورت حال خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق حرکت قلب کی بے قاعدگی کا شکار ہونے والے مریضوں کی تعداد میں گزشتہ پندرہ سالوں میں 190 فیصد اضافہ ہوا ہے۔دشمنی اور دوسروں سے حقارت سے پیش آنے جیسے انسانی جذبات غصے کی کیفیت سے کہیں زیادہ دل کو نقصان پہنچانے کا باؑعث بنتے ہیں۔ ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ دشمنی کے جذبات رکھنے والے تیس فیصد لوگوں کو دل کی تکالیف سے دوچار ہونا پڑا۔ جبکہ غصہ کرنے والے لوگوں میں دس فیصد لوگوں کو دل کی مختلف بیماریاں لاحق ہوگئیں تاہم ابھی بھی دل کے ماہر ڈاکٹر اس گتھی کو سلجھانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں کہ دشمنی اور غصہ کے جذبات کس طرح انسانی قلب کو متاثر کرتے ہیں۔
انسانی طرز عمل: خوش مزاج اور دوسروں سے اچھا برتاؤ کرنے والے لوگوں میں دل کی بیماریوں کا خطرہ کم پایا گیا ہے۔ مشکل فیصلے کرنے والے جلد بازی سے کام لینے والے اور مقابلے کا رجحان رکھنے والے حضرات میں بھی غصے اور دشمنی کے جذبات کے حامل حضرات کے مقابلے میں دل کے امراض کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ غصہ کرنے والی خواتین میں مردوں کے مقابلے میں دل کی بیماریوں کے کم خطرات پائے گئے ہیں اس کی وجہ مردوں اور خواتین کے غصہ کرنے کے طریقوں میں فرق بتایا جاتا ہے۔ شراب کے عادی لوگ دل کی بیماریوں کے بہت قریب ہوتے ہیں۔ مشورہ یہ ہے کہ غصے اور دشمنی کے جذبات پر قابو پانے کیلئے اگر کسی ماہر نفسیات سے رجوع کرلیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ غصہ‘ عداوت اور نفرت جیسے انسانی شدید جذبات نہ صرف انسانی صحت کے لیے مضر ہیں بلکہ معاشرے کے اصل ناسور ہیں۔
(عثمان دموہی‘اسلام آباد)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں